Arshi khan

लाइब्रेरी में जोड़ें

دوستی کے رنگ

Urdu Novels Romantic 2021

دوستی کے رنگ 
از اقصیٰ فاطمہ 
قسط نمبر20

ارسل کو کسی چیز کی آواز آٸ تھی وہ وہیں رک گیا تھا 
کیا ہوا سر باقی سب چلے گۓ تھے 
فہیم اس کے پاس آیا تھا ایک منٹ اس نے اسے خاموش رہنے کا اشارہ کیا تھا 
اور وہ دھیان سے اس آواز کو سننے لگا 
ایسا لگ رہا تھا کہ کوٸ اپنے جوتے سے کسی چیز کو مار رہا ہو 
وہ آہستہ آہستہ اس آواز کی طرف جانے لگا 
یہاں ایک الماری تھی جیسےکسی کپڑے کی مدد سے باندھا گیا تھا اس نے جیسے ہی وہ کپڑا ہٹایا تھا اور الماری کھولی
✨✨✨✨✨✨✨
سر جی آپ نے ایسا کیوں کیا مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آیا 
دلاور نے بلیک آٸ کو دیکھا کو دیکھا تھا جو بڑے سکون سے بیٹھا تھا 
تم میرے دماغ تک نہیں پہنچ سکتے ہو دلاور 
میں اس کیپٹن کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس نے کس سے پنگا لیا ہے 
اس نے مجھے دھمکی دی تھی یعنی بلیک آٸ کو اس لیے اسے پتہ چلنا چاہیے
ویسے بھی اب تو اصل مزا آۓ گا 
تھوڑا خوار ہونا چاہیے اسے بھی 
ویسے ایک ساتھ زہر دینےسے اچھا ہے روز تھوڑا تھوڑا دیا جاۓ  
ہاہاہا سر جی بہت تنگ کیا اس نے اب اسکی باری ہے دلاور بیلک آٸ کی بات سمجھتے ہوۓ ہنسا تھا 
اسکی ہنسی میں بلیک آٸ کا قہقہ بھی شامل تھا 
✨✨✨✨✨✨✨✨
ماہ نور اپنے نکاح کے ڈریس کو دیکھ رہی تھی کیا سے کیا ہوگیا تھا 
بس کچھ ہی لمحوں میں اسکی زندگی نے کیسا موڑ لیا تھا 
یہاں آنے سے پہلے اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس کی شادی اسی گھر میں ہوجاۓ گی 
وہ شخص جو سب کو ہنساتا تھا سب کو تنگ کرتا رہتا تھا 
لاپرواہ ہو کر بھی سب کی پرواہ کرنے والا 
کب اسکے دل کا مکین بنا اسے خود بھی پتہ نہیں چلا تھا 
اورجب اسے پتہ چلا تھا کہ اس کے لیے نکاح کا جوڑاوہ خود لے کر آیا تھا 
اسے کتنا اچھا لگا تھا اور اب اسے یہ تک پتہ نہیں تھا کہ وہ کس حال میں ہے 
وہ بہت خاموشی سے اپنے اشک گِرا رہی تھی 
جب مومنہ نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اس نے اپنی ماں کی طرف دیکھا اور ان کے گلے لگ کر رودی 
امی امی اسے کچھ ہوگیا تو 
وہ روتے ہوۓ اپنا ڈر اپنی ماں کو بتا رہی تھی 
انھوں نے بہت نرمی سےاسےالگ کیا اور اس کے آنسو صاف کرے 
کچھ نہیں ہوگا میری بچی کچھ بھی نہیں ہوگا دیکھنا وہ واپس آجاۓ گا اللہ ہے نہ وہ کچھ بھی نہیں ہونے دیگا 
چندا وہ لوگ ہم سب کی دعاٶں کے حصار میں ہیں 
اللہ پاک ان کی حفاظت کرے گا 
وہ اسے اپنے ساتھ لگاٸیں پیار سے سمجھا رہیں تھیں
✨✨✨✨✨✨✨
ارسل نے جیسےہی الماری کھولی تھی 
اندر نوفل کو موجود پایا تھا اس کے ہاتھاور منہ پر پٹی باندھی گٸ تھی 
اس کےسرسے خون بھی نکل رہاتھا ارسل اور فہیم نے مل کر جلدی سے اسے باہر نکالا تھا 
ارسل نے جلدی سے اس کے منہ پر جو پٹی تھی اسے کھولا 
تھا ارسل نے اسے گلے لگایا تھا 
دونوں کی آنکھیں نم تھیں ارسل معاذ اور عمر اس کےپاس ہی ہیں 
نوفل نے ارسل سے کہا اور یہ پرچی اس نے اپنی جیب سے پرچی نکالی اب اس سےکھڑا نہیں ہواجارہا تھا 
انکو کچھ نہیں ہوگا ابھی تم میرے ساتھ چلو وہ اسے لے کر گاڑی کی طرف بڑھا
✨✨✨✨✨✨✨
گھر میں ہر طرف خاموشی چھاٸ ہوٸ تھی جیسےسب کے پاس الفاظ ہی نہ ہوں 
رات اپنے پر پیھلاۓ کھڑی تھی اتنے میں فون کی گھنٹی بجی تھی یوسف صاحب نے موبائل دیکھا توارسل کی کال تھی وہ جیسی جیسے سن رہے تھے 
پہلے ان کے چہرے پر خوشی چھلکی اس کے بعد پریشانی 
سب انکی طرف ہی دیکھ رہےتھے 
ٹھیک ہم ابھی آتے ہٕیں انھوں نے یہ کہتے ہوۓ فون رکھا تھا
کیا ہوا یوسف محمود صاحب نےسب سے پہلےپوچھا تھا
وہ ابو جی نوفل مل گیا ہے شکر میرے اللہ  
نوفل مل گیا سلمہ میرا نوفل مل گیا فرحین نے خوشی سے کہا تھا 
لیکن معاذاورعمر کا پتہ نہیں چلا ہے یوسف صاحب نے وہ بات کہہ دی جس کو سن کر وہ پریشان ہوگۓ تھے 
لیکن وہ تینوں ساتھ ہی تھے سلمہ بیگم نےپوچھا 
ہاں ارسل جب تک وہاں گیا وہ لوگ نکل گۓتھے
ارسل نے کہا ہے وہ ان کو بھی جلد ہی لے آۓ گا 
نوفل کے سر پر چوٹ لگی وہ اسپتال میں ہے ہمیں جانا ہوگا
میں بھی چلونگی فرحین نے کہا تھا اسفر صاحب جلدی سےگاڑی کی طرف بڑھے تھے 
✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
نوفل کےسر پر پٹی باندھ دی گٸ تھی ارسل اس کے پاس ہی تھا 
وہ اس ہی دیکھ رہاتھا 
بلیک آٸ نے کیاحالت کر دی تھی 
پتہ نہیں معاذاورعمر کس حال میں ہونگے 
ارسل
وہ اپنی سوچوں میں تھاجب اسے نوفل کی آواز آٸ
وہ نوفل کی آواز پر اپنی سوچوں سے باہر آیا تھا کیا ہوا نوفل 
اسکی طرف دیکھتے ہوۓ اس نے پوچھا تھا 
وہ لوگ بہت خطرناک ہیں ہمیں جلد سے جلد معاذ اور عمر کو لانا ہوگا
ہاں نوفل انھیں کچھ نہیں ہوگا مجھے یہ بتاٶ اس نے تمہیں الماری میں کیوں بند کیا اور اسے کیسے پتہ چلا کہ میں وہاں آنےوالا ہوں
اس نے پوچھا تھا 
اسے کیسے پتہ چلا یہ مجھے نہیں پتہ لیکن اس نے کہا تھا کہ اس کیپٹن کو تھوڑی تھوڑی تکلیف دینی ہے 
اس لیے اس نے دلاور سے کہہ کر میری رسیاں کھلواٸیں تھیں 
اور میرے سر ڈنڈا مارا تھا اور بہت بُری طرح سے مار کر ان لوگوں نےپٹی میرے منہ پر باندھ دی اور مجھے الماری میں بند کردیاتھا 
اور ایک پرچی میری جیب میں ڈال دی اور مجھ سے کہاتھا کہ تمہيں دےدوں 
تکلیف سے نوفل کی آنکھیں نم ہوٸیں تھیں
ارسل عمر معاذ کے ساتھ کیا ہورہا ہوگا 
اسے پھر انکی فکر ہوٸ تھی ارسل ابھی کچھ کہتا اس سے پہلے گھروالے پہنچ چکے تھے 
میرا بچہ فرحین اس کے پاس آٸ تھی وہاں موجود سب کی آنکھیں نم ہورہیں تھی 
یہ سب کس نے کیا وہ اس کے سر پر زخم دیکھ رہیں تھیں
کچھ نہیں ہوا میں ٹھیک ہوں امی اس نے تسلی دی امی مجھے لگا تھا میں دوبارہ سب سے نہیں مل پاونگا اس نے اپنی ماں کے ہاتھ چومتے ہوۓ کہا 
ایسے نہیں بولتے باری باری سب ملے تھے 
ارسل محمود صاحب اس کے پاس آۓجو دور کھڑا تھا 
اس چہرہ اس وقت سرخ ہورہا تھا 
تم ٹھیک ہو 
جی دادا ابو اس نے صرف اتنا ہی کہا تھا 
میں آتا ہوں 
ارسل وہ ابھی باہر جاتا اپنے پیچھے سے نوفل کی آواز سن کر رک گیا 
اس نے پیچھے مڑ کراسے دیکھا جو اب کھڑا ہوگیا تھا 
وہ اس کے پاس آیا 
اوراس کے کندھے پر ہاتھ رکھا کچھ نہیں ہوگا ان دونوں کو 
میں واپس لے آونگا میں نہیں ہم 
اس نے ارسل کا ہاتھ پکڑا میں تیرے ساتھ جاٶنگا 
نہیں کیا ہوگیا ہے 
بہت خطرہ ہے میں نہیں لے کر جاونگا تمہاری طبيعت بھی ٹھیک نہیں ہے 
ارسل نے اس کی بات رد کی تھی 
نہیں میں چلونگا اور گھر میں تب تک نہیں جاونگا جب تک ہم ایک ساتھ نہ ہوں
یہ دوستی کا رشتہ ہے اور
میں تجھے اکیلے نہیں جانے دونگا سمجھا 
ارسل نے فرحین کی طرف دیکھا 
نوفل امی اس بار میں کسی کی نہیں مانو نگا 
ارسل تو نے ہم۔سے بات چھپاٸ ہے اس بات کا حساب بات میں ہوگا 
اور یاد رکھ میں تیرا ہی دوست ہوں ایک بار کہہ دیا تو بس بات ختم 
امی وہ فرحین کی طرف آیا ان شاء اللہ ہم چاروں ساتھ ہی آٸنگے اس نے ان کے آنسو صاف کرے 
آپ بس دعا کریں ارسل سمجھ گیا تھا وہ نوفل کو منع نہیں کرسکتا ہے 
وہ سب سے دعائيں لیتے آگے بڑھے تھے 
✨✨✨✨✨✨✨✨
ماہین سجدہ شکر کر رہی تھی 
اس کے اللہ نےاس کی سن لی تھی ماہین سب واپس آگۓ 
ماہ نور نے اسے اطلاع دی تھی 
وہ اپنے منہ پر ہاتھ پھیرتے ہوۓ کھڑی ہوٸ تھی 
وہ جیسے ہی باہر آٸ اس نے سب کو دیکھا 
وہ نہیں تھا فرحین اس کے پاس آٸ 
وہ ٹھیک ہے اس نے کہا وہ اپنے دوستوں کو ساتھ لے کر ہی آۓ گا
 ان شاء اللہ اس نے فرحین کی بات سن کر کہا تھا وہ ٹھیک ہے اس کے دل کو تسلی ہوٸ تھی 
چلو اب تم لڑکیوں اندر جاٶ رات ہوگٸ ہے انھوں پیارسے سب کو اندر بھیجا تھا 
باقی سب بڑے وہیں بیٹھ گۓ تھے 
میرے دوست نے کہا ہے وہ لوگ ارسل کی ٹیم سے رابطہ میں ہیں 
قادر صاحب نے محمود صاحب کو بتایا تھا 
بس بچے خیر خیریت سے آجاٸیں زبیدہ بیگم نے کہا تھا 
آمین سب نے ایک ساتھ کہا وہاں نیند کسے آنی تھی اب 
✨✨✨✨✨✨✨
وہ لوگ گاڑی میں تھے ارسل کی پوری ٹیم ساتھ تھی ارسل نے نوفل کی دی گٸ پرچی نکالی تھی 
اپنے دوسرے دوست کا پتہ تمہيں اس میں ملے گا 
ایک ایسی سواری جو 
سیدھی چلتی جاۓ 
سامنے جو آۓ وہ جان سے جاۓ 
جتنا جلدی ہوسکے ڈھونڈ لو کیا پتہ 
تم اپنے دوست کو کھو دو بلیک آٸ 
اس میں لکھی تحریر پڑھ کر وہ پریشان ہوا تھا 
نوفل نے اس کی طرف دیکھا 
اور اس کے ہاتھ سے پرچی لی 
اور ارسل نے اپنا سر اپنے ہاتھوں لیا تھا 
ارسل ہمیں جلد سے جلد معلوم۔کرناہوگا نوفل نے پڑھ کراس سے کہا 
کہیں کسی ایسی جگہ بند نہ کیا ہو جہاں سانس لینے میں مسٸلہ ہو 
ہاں لیکن پہلے ہمیں اس پہیلی کوسمجھنا ہوگا اس نےدوبارہ سے پرچی لی تھی 
اسے یہ کرنا ہی تھا اس کےدوست خطرے میں تھے 
اس وقت وہ بلیک آٸ کے اشاروں پر چل رہا تھا
✨✨✨✨

   1
0 Comments